Add To collaction

17-Jan-2022۔۔۔۔ ( غزل ).. اک گھونٹ زہر لا کے مجھے یار دیجیے

اک گھونٹ زہر لا کے مجھے یار دیجیے
میں مرنا چاہتا ہوں مجھے مار دیجیے

اس دل نے اس کو دیکھا تو حرکت میں آگیا
دل میرا بولا اس پہ مجھے وار دیجیے

ہم کو تو صرف آپ سے الفت کی آس تھی
کب آپ سے کہا تھا کہ  گھر بار دیجیے

کل آپ چھوڑ جائیں گے معلوم ہے ہمیں
جی بھر کے آج ہم کو صنم پیار دیجیے

ہم جسم جان کی طرح یک جان ہو جائیں
اشکوں کے مرے واسطے رخسار دیجیے

چھٹکارہ پانے آیا ہوں ساجن کی یاد سے
کیا ہوگا ایک جام سے،، دو چار دیجیے

جینا میں چاہتا نہیں کیا ماریں گے مجھے
دینی ہے گر جو بد دعا سو بار دیجیے

دیکھا نہ زیست سے برا کچھ بھی ارے حمید
سر سے اتار زیست کا یہ بھار دیجیے

حمید اللّٰہ خان حمید

   7
4 Comments

fiza Tanvi

19-Jan-2022 09:58 PM

Good

Reply

Hameed Ullah Khan Hameed

19-Jan-2022 10:02 PM

بہت شکریہ ♥️♥️♥️

Reply

Zeba Islam

19-Jan-2022 02:22 PM

Nice

Reply

Hameed Ullah Khan Hameed

19-Jan-2022 10:01 PM

بہت شکریہ 🌹🌹

Reply